کورونا وائرس سے متعلق چند بنیادی سوالات اور ان کے جواب

Covid-19 basic questions and its answers
Designed by Freepik

 جیسے جیسے عالمی وبا  کورونا وائرس سے متاثرہ
 ممالک کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جس نے اب تک 210 ممالک اور خطو کو متاثرکیا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے عام آدمی کے ذہن میں اس بیماری کے بارے میں نت نئے سوالات جنم لے رہے ہیں۔

اپریل کی 30 تاریخ تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک 32 لاکھ 75 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ اس سے اب تک 2  لاکھ 71 ہزار 500 سے زائد ہلاکتیں اور صحتیاب مریضوں کی تعدا 10 لاکھ 31 ہزار 800 سے زائد     ہوچکی ہیں۔

جبکہ پاکستان کی بات کی جائے تو اس وائرس سے اب تک 16 ہزار 100 سو 17 لوگ شکار ہوئے ہیں، 358 افراد اس وبا سے اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 4،105 لوگ صحتیاب  ہوئے ہیں۔

جیساکہ یہ وائرس بنیادی طور پر قریبی رابطے کے دوران لوگوں میں پھیلتا ہے۔ اکثر کھانسی، چھینکنے یا باتیں کرنے سے پیدا ہونے والی چھوٹی بوندوں کے ذریعے انسان سے  انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ 

جب کہ یہ بوندیں سانس لینے کے وقت تیار ہوتی ہیں ، وہ عام طور پر طویل فاصلے پر متعدی ہونے کی بجائے زمین پر یا سطحوں پر گر پڑتی ہیں۔

 آلودہ سطح کو چھونے اور پھر ان کی آنکھوں ، ناک یا منہ کو چھونے سے بھی لوگ انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔ وائرس سطحوں پر 72 گھنٹوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔ علامات کے آغاز کے بعد پہلے تین دن کے دوران یہ سب سے زیادہ متعدی بیماری ہے ، حالانکہ علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی اور بیماری کے بعد کے مراحل میں اس کا پھیلاؤ ممکن ہے۔

لہذا یہ ضروری ہے کہ الکوحل سے بنے ہینڈ سینیٹائزر یا گرم پانی اور صابن سے بار بار ہاتھ دھوئیں اور چہرے کو بار بار چھونے سے اجتناب کریں۔


اس کے علاوہ، آپ کو کسی بھی ایسے شخص سے رابطے سے گریز کرنا چاہیے جسے کھانسی، زکام یا بخار کے شکایت ہو۔ جو بھی شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہے اسے فوراً اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔

اس مضمون میں اس عالمی وبا کے متعلق قارئین کے مختلف بنیادی سوالات کے جواب دینے کی کوشش کی ہے۔

کرونا وائرس کیا ہے؟

کرونا وائرس ایک بڑی فیملی ہے جو جانوروں اور انسانوں کو متاثر کرتی ہے۔ انسانوں میں کرونا وائرس سانس کی انفیکشن پیدا کرتے ہیں جس میں عام نزلے سے لے کر زیادہ شدت والی بیماریاں جیسا کہ مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈورم اور سارس جیسے مرض شامل ہیں۔ ان میں سے سب سے نیا دریافت شدہ کرونا وائرس جو بیماری پیدا کرتا ہے وہ کووڈ 19 ہے۔


بیماری کی علامات کیا ہیں؟



سب سے عام علامات بخار، تھکن اور خشک کھانسی ہے۔ کچھ مریضوں میں ناک بند ہونا، گلے کی خرابی، جسم میں تکلیف اور پیٹ کی خرابی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ علامات آہستہ آہستہ شروع ہوتی ہیں۔ کئی لوگ ایسے ہیں  جو اس کا شکار ہوتے ہیں لیکن کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ زیادہ تر لوگوں کو (تقریباً اسی فیصد) کسی میڈیکل توجہ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ چھ میں سے ایک مریض کو سنجیدہ علامات ہوتی ہیں اور سانس میں تکلیف ہوتی ہے۔ خاص طور پر زیادہ عمر والے افراد، جنہیں دوسرے میڈیکل مسائل ہیں ۔ جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر، دل کے امراض اور ذیابیطس ۔ وہ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ 




وائرس کے جسم میں داخل ہونے سے علامات ظاہر ہونے تک کا وقفہ کتنی دیر کا ہے؟



یہ وقفہ انکوبیشن پیرئیڈ کہلاتا ہے۔ اس کا تخمینہ ایک سے چودہ روز کے بیچ کا ہے۔ عام طور پر یہ پانچ روز ہے۔ جس طرح ڈیٹا حاصل ہوتا جائے گا، اس کو اپڈیٹ کئے جاتا رہے گا۔


مجھے کس قدر تشویش کی ضرورت ہے؟

اگرچہ بیماری عام طور پر زیادہ سنجیدہ نہیں ہوتی، خاص طور
 پر بچوں اور نوجوانوں میں۔ لیکن ہر پانچ میں سے ایک کو میڈیکل توجہ کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس لئے اس بارے میں تشویش نارمل ہے کہ  بیماری انہیں اور ان کے عزیزوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس تشویش کو ہم احتیاط کرنے اور دوسروں کو اس کی ترغیب دینے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ ہاتھوں کی صفائی اور کھانسنے اور چھینکنے کے آداب کے بارے میں۔ اور مقامی حکومت کی لگائی گئی اجتماعات پر پابندی کا احترام کرنے میں۔

کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی اموات اور بحالی کی شرح کیا ہے؟


کورونا وائرس سے دنیا میں متاثرہ مریضوں کی اموات کی شرح 20 اور صحتیابی کی شرح 80 فیصد ہے۔ تاہم یہ شرح مختلف ممالک میں ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ جبکہ پاکستان میں شرح اموات 9 اور صحتیابی 91 فیصد ہے۔



سورس آف ڈیٹا اور تازاتر تفصیلات جاننے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔


کیا کورونا وائرس سے متاثرہ شخص مکمل صحت یاب ہوا
 ہے؟
جی ہاں. بہت سے ایسے افراد جو کوروناوائرس سے متاثر ہوئے اور ان میں بیماری کے معمولی علامات ظاہر ہوئی ان میں سے زیادہ تر افراد کی مکمل صحت یابی کی توقع کی جاتی ہے۔

تاہم، بزرگ افراد جنھیں پہلے سے ذیابیطس، کینسر یا کمزور مدافعتی نظام جیسی بیماریاں لاحق ہیں ان کے لیے یہ ایک خاص خطرہ بن سکتا ہے۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ایک ماہر کا کہنا ہے کورونا وائرس کے معمولی علامات سے ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔





کیا مجھے ماسک پہن کر رکھنا چاہیے؟

اگر آپ کھانس رہے ہیں یا کسی مریض کی تیمارداری کر رہے ہیں تو پھر ماسک پہننے کی ضرورت ہے ورنہ نہیں۔


کیا چہرے کا ماسک وائرس کے خلاف کارآمد ہے اور اسے کتنی مدت بعد تبدیل کرناچاہیے؟

اس بارے میں بہت کم شواہد موجود ہیں کہ چہرے کے ماسک پہننے سے فرق پڑتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے منھ کے قریب ہاتھ لے جانے سے قبل یہ زیادہ موثر ہے اچھی حفظان صحت کے تحت آپ باقاعدگی سے اپنے ہاتھ دھوئیں۔



کیا کورونا وائرس فلو سے زیادہ نقصان دہ ہے؟
ابھی ان دونوں بیماری کا براہ راست موازنہ کرنا قبل از وقت ہے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ دونوں وائرس انتہائی خطرناک ہیں۔

اوسطاً کورونا وائرس سے متاثرہ شخص دو سے تین دیگر افراد کو انفیکشن منتقل کرتے ہیں جبکہ فلو سے متاثرہ افراد اسے قریباً ایک دوسرے شخص تک پہنچاتے ہیں۔

تاہم، فلو سے متاثرہ افراد دوسروں کے لیے زیادہ تیزی سے متعدی ہو جاتے ہیں لہذا دونوں وائرس آسانی سے پھیل سکتے ہیں۔


کیا سانس کی اس بیماری سے بچنے کے لیے ویکسینیشن کروانا ممکن ہے؟
اس وقت اس وائرس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے جو لوگوں کو اس قسم کے کورونا وائرس سے بچا سکے لیکن محققین اس کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ ایک نئی بیماری ہے جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ جس کا مطلب ہے کہ ڈاکٹروں کے پاس اس کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی بھی بہت کچھ ہے۔


کیا اینٹی بائیوٹک کے استمعال سے اس سے بچا جا سکتا ہے یا محفوظ رہا جا سکتا ہے؟


بالکل بھی نہیں۔ خاص طور پر اگر آپ کو کووڈ 19 ہے تو اینٹی بائیوٹک کوئی فائدہ نہیں دے گی (یہ بیماری وائرل ہے، بیکٹیریا کی نہیں)۔ نقصان کا امکان ہے کیونکہ یہ دفاعی نظام پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔ 


کیا کوئی بھی ادویات اس سے بچا سکتی ہیں یا محفوظ رکھ 

سکتی ہیں؟

کچھ گھریلو ٹوٹکے کچھ دیر کے لئے سکون پہنچا سکتے ہوں گے۔ لیکن اس کے علاج کا کوئی بھی روایتی یا غیرروایتی طریقہ ابھی معلوم نہیں۔ 


کیا کورونا وائرس کھڑکی اور دروازے کے ہینڈل کو ہاتھ لگانے سے بھی پھیل سکتا ہے ؟



اگر کوئی متاثرہ شخص کھانسی کرتے ہوئے اپنے ہاتھ منھ پر رکھتا ہے اور پھر کسی چیز کو ہاتھ لگاتا ہے تو وہ سطح پر متاثر ہو جاتی ہے۔ دروازے کے ہینڈل اس کی اچھی مثال ہیں جہاں اس وائرس کے ہونے کا امکان ہو سکتے ہیں۔



تاہم اس بات کا ابھی تک علم نہیں ہے کہ یہ نیا کورونا وائرس اس طرح کی سطحوں پر کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی عمر دنوں کی بجائے گھنٹوں میں ہے لیکن یہ بہتر ہے کہ آپ باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں تاکہ وائرس سے متاثر ہونے اور پھیلنے کا امکان کم ہو۔



کیا موسم اور درجہ حرارت کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر اثر ڈالتا ہے؟

ہمیں ابھی اس وائرس کے متعلق بہت کچھ جاننا باقی ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ موسمی یا درجہ حرارت میں تبدیلی اس کے پھیلاؤ پر کوئی اثرات مرتب کریں گے یا نہیں۔

چند دیگر وائرس جیسا کے فلو موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ اپنے اثرات مرتب کرتا ہے جیسا کہ موسم سرما میں یہ بڑھ جاتا ہے۔

مارس اور اس طرح کے دیگر وائرس کے متعلق چند تحقیق یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ آب و ہوا کے حالات سے متاثر ہوتے ہیں جو گرم مہینوں میں قدرے زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں۔

کیا ایسے افراد جن کو پہلے ہی نمونیا ہو چکا ہے وہ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں؟
یہ نیا کورونا وائرس بہت کم تعداد میں افراد کو نمونیا میں مبتلا کر سکتا ہے۔ صرف ان افراد میں اس کا خطرہ موجود ہے جن کے پھیپھڑے پہلے ہی سے کمزور یا خراب ہوں۔ مگر کیونکہ یہ کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے اور کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں ہے اس لیے یہ نیا وائرس کسی بھی طرح کی پھیپھڑوں کی بیماری یا نمونیا کا سبب بن سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین دستیاب ہونے میں ابھی 18 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

کیا کورونا وائرس جنسی طور پر منتقل ہو سکتا ہے؟


یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا یہ بھی وائرس منتقلی کا ایک ذریعہ ہے یا نہیں جس کے بارے میں ہمیں فکر مند ہونا چاہئے۔ فی الحال، اس وائرس کے پھیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ کھانسی اور چھینکوں کو سمجھا جاتا ہے۔

کرنا کیا چاہیے؟


ہاتھ کو صابن اور پانی سے باقاعدگی سے صاف کرتے رہیں۔ الکوحل رب سے یا صابن اور پانی سے ہاتھ صاف کرنے سے ہاتھوں پر جمع ہونے والا وائرس ہٹ جاتا ہے۔


کوئی بھی شخص اگر کھانس رہا ہے یا چھینک رہا ہے تو اس سے تین فٹ کا فاصلہ رکھیں۔ اس سے ناک یا منہ سے چھوٹے سے قطرے ہوا میں پھیل جاتے ہیں جن میں وائرس موجود ہو سکتا ہے۔ اگر آپ اس شخص کے زیادہ قریب ہیں تو یہ براہِ راست آپ کے سانس کے ذریعے جسم میں جا سکتے ہیں۔


آنکھ، منہ اور ناک کو چھونے سے احتراز کریں۔ ہم چھونے کے لئے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہیں۔ چہرے پر لے جانے سے ہاتھوں پر لگے ذرات کے جسم میں داخل ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔


کھانسنے اور چھینکنے کے آداب پر عمل کریں اور دوسروں کو سکھائیں۔ کھانستے اور چھینکتے وقت منہ کو اپنی کہنی سے ڈھانپ لیں۔ اس سے قطرے ہوا میں نہیں پھیلیں گے۔



طبیعت خراب ہونے کی صورت میں گھر سے بالکل باہر نہ نکلیں۔

کیا کوئی ایسی چیز ہے جو مجھے نہیں کرنی چاہیے؟

جو چیزیں ممکنہ طور پر زیادہ نقصان دہ ہو سکتی ہیں؛
سگریٹ نوشی 
اینٹی بائیوٹک کا استعمال

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ انفارمیشن عالمی ادارہ صحت سے اور بی بی سی سے لئے گئے ہیں جس کا مقصد لوگوں کو عالمی وبا کے بارے میں آگاھی فراہم کرنا ہے۔  

No comments:

Post a Comment